452

توں کاہدا پٹواری ،۔جے منڈامیراروئے امب نوں


لکھاری،معین الدین حمید
” ایک وہ بھی زمانہ تھا ۔۔۔اورکیازمانہ تھا۔۔۔جب ویسٹ انڈیزکی ٹیم کے خلاف فتح حاصل کرناجوئے شیرلانے کے مترادف تھا۔پہلے 2ورلڈکپ جیتنے والی اورتیسرے ورلڈکپ میں کپل دیوکی کپتانی میں بھارتی ٹیم سے ہارنے والی ویسٹ انڈیزکی ٹیم آج کچھ بدلی بدلی سی نظرآئی۔

میچ میں ہارجیت ہوتی رہتی ہے ،یہ کھیل کاحصہ ہے لیکن آج کے میچ میں دونوں ٹیموں کے درمیاں کوئی مقابلہ ہی نہیں تھا۔ یوں لگتاتھاکہ میچ سے پہلے سرفرازنے ہولڈرسے پوچھاہوکہ بھائی ہم میچ ہارناچاہتے ہیں ،یہ کیسے ہوسکتاہے ؟تو میں ہولڈرنے جواب دیاہو۔۔ کہ بھائی ، ہمارے بولر بیٹنگ وکٹ پر شارٹ پچ بولنگ کریں گے ،تمہارے بلے بازچھکامارنے کی کوشش میں آو ٹ ہوتے چلے جائیں گے ۔
ان گنت میچوں کی کوریج کی ہے۔۔لاتعداد میچ دیکھے ہیں۔۔۔لیکن ایسے بلے بازی تو کسی بینیفٹ میچ میں بھی نہیں کی جاتی۔
آج جمعتہ الوداع کوورلڈکپ کادوسرا اورپاکستان کاپہلا میچ تھا۔۔۔کسی بھی میچ پرتبصرہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ دونوں ٹیمیں کچھ پرفارم کریں ۔
جب شروع سے آخرتک مایوسی کادور دورہ ہو۔۔۔توکیاکہیں؟کیالکھیں؟
آج کی افسوسناک کہانی کاآغاز ”بھتیجے“ نے کیا،جن کایہ دعویٰ سامنے آیاتھاکہ ورلڈکپ کیلئے بطورافتتاحی بلے بازان کاانتخاب ”آٹومیٹک“تھا۔یہ ہونہاربلے باز11گیندکھیل کر2رنزبناسکا اوریوں مایوسی کی بنیادرکھ دی گئی۔
یہاں قارئین کویہ یاددلانا ضروری خیال کرتاہوں کہ جب ڈاکٹرجہانگیرخان سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین تھے توان کابیٹا ماجدجہانگیرخان قومی کیمپ میں منتخب ہوگیا۔ڈاکٹرجہانگیرخان چونکہ پڑھے لکھے اوروضح دارانسان تھے لہذاانھوں نے استعفی دے دیا۔۔۔لیکن ایسے استعفوں کیلئے وضع داری لازمی شرط ہے
بہرحال امام الحق نے کیچ بھی چھوڑے اوربلے سے بھی اپنے ساتھیوں کی طرح کوئی چمتکارنہیں دکھایا۔ جس ٹیم میں بلے بازکازیادہ سے زیادہ سکور 22رنزرہاہو،اس پرکیاتبصرہ کیاجائے؟
جیسن ہولڈرکی قیادت میں ویسٹ انڈیزنے پہلا میچ باآسانی جیت کرخطرے کی گھنٹی بجادی ہے ۔یادرہے کہ اس نے پریکٹس میچ میں نیوزی لینڈجیسی مضبوط ٹیم کیخلاف 421رنز بناڈالے تھے،لہذا ان کی کارکردگی میں تسلسل نظرآرہاہے۔
ہماری ٹیم نے پہلے 10اوورزمیں 3وکٹیں کھوکر45رنزبنائے جبکہ پوری ٹیم21.4اوورزمیںکالوں کوکیچنگ پریکٹس کرواکر105رنزپرچلتی بنی۔ یہ معمولی ہدف ویسٹ انڈین بلے بازوں نے صرف 13.4اوورز میں صرف تین وکٹوں کے نقصان پرحاصل کرلیا۔
پاکستان کے حوالے سے صرف ایک ہی اچھی خبرتھی کہ محمدعامرنے 6اوورزمیں 26رنز دے کر3وکٹیں حاصل کیں۔ تاہم مین آف دی میچ تھامس نے 5.4اوورز میں 27رنز دے کرہ4وکٹیں اڑائیں۔
اب ذرا ٹیم کے انتخاب پربات ہوجائے ،294میچ کھیلنے والے شیعب ملک جوچند ماہ پہلے آسٹریلیاکیخلاف کپتان تھے،آج ٹیم میں ان کی جگہ بھی نہیں بنتی۔اس ٹیم میں کسی کھلاڑی کاانتخاب یقینی ہے تووہ بابراعظم کے علاوہ امام الحق ہیں۔۔۔اگرچہ ۔۔۔کہنے کوبہت کچھ تھااگرکہنے پرآتے۔۔۔لیکن اتناہی عرض کروں گاکہ اگر”چچا“ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین نہ ہوتے توٹیم میں امام الحق کی جگہ کامران اکمل کھیل رہے ہوتے مشہورکہاوت ہے ۔۔۔ کہ توکادا پٹواری ۔۔۔جے منڈامیراروئے آمبہ نوں“

اپنی رائے دا اظہار کرو