عبد الستار ہاشمی
نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 5 وکٹوں پر 320 رنز بنانے کا ہدف دیاجیسے پانے میں پاکستان بلے باز ناکام رہے اور نیوزی لینڈ نے پاکستان کو اس کے گھرمیں 60 رنز سے شکست دے دی۔پاکستان کو اپنے ملک میں عالمی ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے تقریباً تین دہائیوں تک انتظار کرنا پڑا، لیکن نیوزی لینڈ نے چیمپئنز ٹرافی کے پہلے دن پاکستان کی پارٹی کو خراب کر دیا۔اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ اس تیز ٹورنامنٹ میں ہر ٹیم کو گروپ مرحلے میں صرف تین میچ کھیلنے ہیں اور یہ پہلی شکست پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ ول ینگ اور ٹام لیتھم نے شاندار سنچریاں اسکور کرکے اپنا آپ منوایا لیکن شاید قسمت بھی ان کے ساتھ تھی۔ اج کے میچ کی دو گیندوں کے بعد فخر زمان ینگ کے کور ڈرائیو کا پیچھا کرتے ہوئے انجری کا شکار ہو گئے اور یہی وجہ تھی کہ وہ اوپن نہ کر سکے اور یوں پاکستان ایک مضبوط اوپننگ سے محروم رہا۔ فخر جب نمبر 4 پر بیٹنگ کرنے کے لیے آئے تو پاکستان کا اس وقت سکوردس اوورز میں 2 وکٹوں پر 22 رنز تھا – فخر کو رنز لیتے تکلیف کا سامنا رہا اور ان کا اذیت ناک قیام بالآخر اس وقت ختم پذیر ہوا جب بریسویل نے انہیں 41 گیندوں پر 24 رنز پر بولڈ کیا۔فخر کی طرح، پاکستان کے بیشتر بلے باز پہلے گیئر میں رنز بنانے میں ناکام رہے،خوشدل شاہ نے مزاحمت دکھائی لیکن ہم نے سوشل میڈیا پر ان کی اتنی مٹی پلید کر رکھی ہے کہ کسی بھی اننگز رنز بنانتے ہوئے ان پر دبائو ہوتا ہے ان کی مہربانی ہے کہ اس میچ میں انہوں نے اپنا چنائو درست ثابت کیا۔ ہمارے اکلوتے ہیرو بابر اعظم کو ففٹی کے لیے 81 گیندیں کھیلنا پڑیں اور ان کا یہ سٹرائیک ریٹ ہمارے گلے پڑا اور پڑتا ہی رہے گا۔ رضوان بھی ان کے ہی پیترو کار ہیں۔ان دونوں کی مہربانی کی وجہ سے پاکستان اوپننگ پئیر کی کمی کا شکار ہے۔
نیوزی لینڈ کو بھی راچن رویندرا کی انجری کے باعث کچھ مشکل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن گلین فلپس کے الیکٹرک فنش فراہم کرنے سے پہلے ینگ اور لیتھم نے سنچریاں بنائیں۔ مجموعی طور پر، نیوزی لینڈ نے اپنے آخری دس اوورز میں 113 رنز بنا کر 320 رنز بنائے۔تاہم، یہ ٹوٹل بہت مشکل دکھائی دے رہا تھا جب نیوزی لینڈ کی ٹیم نویں اوور میں 2 وکٹ پر 40 اور پھر 17 ویں اوور میں 3 وکٹوں پر 73 رنز پر سمٹ گئی۔ اس وقت جب ینگ نے لیتھم کے ساتھ مل کر ابتدائی نقصان کو پورا کیا اور پھر درمیانی اوورز میں اسے آگے بڑھایا۔
ینگ نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا زیادہ تر وقت باہر پڑے بینچ پر گزارا ہے۔ اگر رویندر فٹ ہوتے تو وہ یہ میچ نہ کھیلتے اور گھر سے دور اپنی پہلی بین الاقوامی سنچری کے باوجود، آل راؤنڈر رویندر کے صحت یاب ہونے کے بعد وہ بینچ پر ہی تشریف فرما ہوں گے۔اس سے قبل بھی کین ولیمسن کی غیر موجودگی میں، ینگ نے نیوزی لینڈ کی ہندوستان میں تاریخی 3-0 سے کلین سویپ میں پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ جیتا تھا لیکن انگلینڈ کے خلاف اگلے ہی ٹیسٹ میں ا نہیں ولیمسن کے لیے جگہ خالی کرنا پڑی۔
اس سے پہلے کہ پاکستان کی شکست پر کوئی رائے دی جا سکے،آئیے،آج کے میچ کے کچھ اعدادوشمار پر بات کر لیتے ہیں
5 – چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ کے لیے سنچری بنانے والے بلے باز ول ینگ (107) اور ٹام لیتھم (118*)، نے 2025 کے ایڈیشن کا آغاز میزبان پاکستان کے خلاف سنچریوں کے ساتھ کیا۔سال کے آغاز میں بنائے جانے والے سکورز میں نیتھن ایسٹل نے ان دونوں زیادہ سکور کیا تھا ان کے 2004 میں امریکہ کے خلاف ناقابل شکست 145 رنز تھے، اس کے بعد لیتھم اور ینگ ہیں۔ کرس کیرنز 2000 میں بھارت کے خلاف 102* اور کین ولیمسن 2017 میں آسٹریلیا کے خلاف 100 رنز بنائے تھے۔
2019 – ولیمسن کے آج پاکستان کے خلاف صرف ایک رن پر آؤٹ ہوگئےاس سے قبل ان کے ساتھ جنوری 2019 میں ماؤنٹ مونگانوئی میں سری لنکا کے خلاف ون ڈے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا تھا۔
ESPNcricinfo Ltd
1 – لیتھم کے پاس اب چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کے خلاف کسی بھی کھلاڑی کا سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے ۔ سنتھ جے سوریا کا 2002 کے ایڈیشن کے ابتدائی میچ میں 102* اس سے پہلے کا سب سے زیادہ رنز تھا – آج سے پہلے، وہ پاکستان کے خلاف چیمپئنز ٹرافی میں سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی تھے۔
8 – ینگ اور لیتھم سے پہلے چیمپئنز ٹرافی میں اپنے ڈیبیو پر سنچری بنانے والے بلے بازوں کی تعداد 8 ہے۔ تمیم اقبال آج سے پہلے وہ آخری کھلاڑی تھے، جنہوں نے 2017 کے ایڈیشن کے افتتاحی میچ میں انگلینڈ کے خلاف 128 رنز بنائے تھے۔ لیتھم کا 118* چیمپیئنز ٹرافی میں ڈیبیو پر چوتھا سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے، جبکہ ینگ کا 107 چھٹا سب سے بڑا سکور ہے۔
0 – ینگ اور لیتھم سے پہلے کسی بھی بلے باز نے چیمپئنز ٹرافی کے ڈیبیو پر نیوزی لینڈ کے لیے سنچری نہیں بنائی۔ اس سے پہلے ڈیبیو پر سب سے زیادہ اسکور اسٹیفن فلیمنگ کا 1998 میں زمبابوے کے خلاف 96 تھا، جو چیمپئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ تھا۔
5 کراچی میں پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ کا ٹوٹل چیمپئنز ٹرافی میں ان کا دوسرا سب سے بڑا مجموعہ320 ہے، جو 2004 میں امریکہ کے خلاف 4 وکٹ پر 347 رنز سے کم رہا۔ یہ مجموعی طور پر پاکستان کے خلاف ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ اسکور بھی ہے، 2017 میں 48 اوور کے مقابلے میں بھارت کے 3 وکٹوں پر 319 رنز بنائے۔
5 – چیمپئنز ٹرافی میں ایک ہی اننگز میں سنچریاں بنانے والے جوڑے، بشمول ینگ اور لیتھم۔ 2017 میں شکیب الحسن اور محمود اللہ تھے۔
– کراچی میں نیوزی لینڈ نے اپنے آخری دس اوورز میں 113 بنائے۔ یہ چیمپئنز ٹرافی میں ایک اننگز کے آخری دس اوورز (41-50) میں کسی بھی ٹیم کی طرف سے دوسرے نمبر پر ہے، 2004 میں امریکہ کے خلاف نیوزی لینڈ کے 142 رنز سے کم ہے۔
پاکستان کیوں ہارا؟
اس سوال کے جواب میں لمبی چوڑی تحریر لکھی جا سکتی ہے لیکن ایک سطر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ماڈرن کرکٹ سے کم از کم سو سال پیچھے ہے۔کبھی تُکے سے جیت جائے تو کچھ کہا نہیں جا سکتا ورنہ ٹیم کا یہی حال ہے اور رہے گا۔اس تورنامنٹ میں ہم بنگلہ دیش سے جیت جائیں تو غنیمت ہو گی۔