امریکہ دے 47ویں صدر دی حیثیت نال ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف چکدے ای اپنے انتخابی وعدے پورے کرن دا اعلان شروع کر دتا۔ حلف برداری تقریب دے فوری بعد صدر ٹرمپ نیں 100 ایگزیکٹو آرڈرز اتے دستخط کیتے۔ اگرچہ ایہہ امریکہ دی روایت اے کہ وائٹ ہاؤس دا رہائشی وسنیک بنن اتے ہر صدر اپنے اختیاراں دا استعمال کردیا ڈھیر حکم جاری کردا اے مگر صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دیہاڑ سابق امریکی صدر جو بائیڈن دورِ دے جاری 78 صدارتی حکم منسوخ وی کردتے
اک آرڈر اپنے خلاف سارے مقدمے تے پوچھ پڑپیت ختم کرن بارے سی۔ آئیے صدر ٹرمپ کے اعلان کردہ چند اہم اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں:
صدر ٹرمپ دا اک اعلان امریکہ نوں عالمی ادارۂ صحت توں وکھ کرن متعلق اے۔ صدر ٹرمپ دا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نال اختلاف کووڈ 19 وبا دوران شروع ہویا سی۔ صدر ٹرمپ نے کئی وار کورونا لئی چین نوں ذمہ دار ٹھہرایا اور اوہناں دا خیال سی وائرس جان بوجھ کے لیک کیتا گیا۔ عالمی ادارے دی جانچ توں مطمئن نئیں سن۔۔
اس وقت امریکہ میں تارکینِ وطن کو بے دخل کرنے کے صدارتی حکمنامے پر زور و شور سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔ 2023ء میں امریکہ میں تارکینِ وطن (دیگر ممالک سے آ کر امریکہ آباد ہونے والے افراد) کی آبادی لگ بھگ چار کروڑ 80 لاکھ تھی۔ یہ امریکہ کی کُل آبادی کا 14.3 فیصد ہے۔ ان میں سے تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ تارکین وطن کا تعلق میکسیکو سے ہے۔ اس کے بعد بھارت کا نمبر آتا ہے جس کے 28 لاکھ تارکینِ وطن امریکہ میں مقیم ہیں جبکہ چین 25 لاکھ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکہ کے سرکاری ادارے بیورو آف لیبر سٹیٹ اسٹکس کے مطابق‘ آبادی میں 14 فیصد ہونے کے باوجود تارکینِ وطن کا امریکی ورک فورس یعنی افرادی قوت میں تناسب 19 فیصد ہے اور زرعی مزدوروں میں سے 70 فیصد تارکینِ وطن ہیں۔2022ء میں پانچ کروڑ کے قریب تارکین وطن نے تقریباً 580 ارب ڈالر کا ٹیکس ادا کیا جو امریکہ میں جمع ہونے والے مجموعی ٹیکس کا چھٹا حصہ ہے ۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اگرچہ حلف اٹھانے سے چند ہفتے قبل سے وہ یہ اعلان کر رہے تھے۔ دراصل بیسویں صدی عیسوی میں پاناما کینال کی تعمیر کا کام سنبھالنے اور کئی دہائیوں کے مذاکرات کے بعد 1999ء میں امریکہ نے اس نہرکا مکمل کنٹرول پاناما کے حوالے کر دیا تھا لیکن اب چین نے پاناما میں بڑی اقتصادی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر صدر ٹرمپ اس اہم بحری گزرگاہ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاناما کینال امریکہ کے لیے بہت اہم ہے‘ اس کا انتظام چین کے پاس ہے جبکہ ہم نے اس کا کنٹرول پاناما کو دیا تھا‘ چین کو نہیں۔
صدر ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کی درآمدات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ اس کا نفاذ اسی ماہ سے ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کینیڈا کے آئل‘ گیس‘ گاڑیوں اور دیگر برآمدات کی ضرورت نہیں۔ اگر کینیڈا امریکہ کی 51ویں ریاست بن جائے تو اس پر ٹیرف نافذ نہیں کریں گے۔ علاوہ ازیں وہ اپنے دونوں پڑوسی ممالک کو منشیات سمگلنگ پر بھی موردِ الزام ٹھہرا چکے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی‘ ان کے بھائی‘ اٹارنی جنرل رابرٹ ایف کینیڈی اور سیاہ فاموں کے حقوق کے عالمی شہرت یافتہ رہنما مارٹن لوتھر کنگ کے قتل سے متعلق خفیہ فائلوں کو منظر عام پر لانے کا بھی حکم دیا ہے۔ انہوں نے اپنی پہلی صدارتی تقریر میں ٹرانس جینڈز کو دیا جانے والا تحفظ واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
اس وقت امریکہ میں تارکینِ وطن کو بے دخل کرنے کے صدارتی حکمنامے پر زور و شور سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔ ان کی آبادی لگ بھگ چار کروڑ 80 لاکھ ہے۔ یہ امریکہ کی کُل آبادی کا 14.3 فیصد ہے۔
صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے جنوری 2021ء کو امریکی کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کے خلاف تمام وفاقی مقدمات ختم کرنے اور گرفتار افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
